پائلوس کے قریب ریاست کے کیے گئے جرائم کو ڈیڑھ سال گزر چکا ہے۔ ان جرائم کے نتیجے مین یورپ ہجرت کرنے والے 600 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ناقابل تردید ثبوتوں اور بحری جہاز کے حادثے میں بچ جانے والوں کی شہادتوں کے باوجود اس جرم کے ذمہ داروں کو ابھی تک عدالتی حکام کے سامنے نہیں لایا گیا۔ درحقیقت، مجرم بغیر کسی جرمانے کے اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے آ رہے ہیں، جو نہ صرف مہاجرین کے لیے ایک مستقل خطرے کا بائث ہیں، بلکہ انہیں حاصل ہونے والے استثنیٰ کی بھی مثال دیتے ہیں۔
پائلوس میں جو ریاستی جرم ہوا وہ کوئی واحد واقعہ نہیں تھا اور نہ ہی یہ آخری حادثہ تھا۔ یہ حادثہ یونان اور یورپی یونین میں داخل ہونے والے مہاجرین کے خلاف نظامی تشدد میں شدت کا نتیجہ ہے۔ ان کے بڑھتے ہوئے غیر انسانی سلوک نے ایک ہولناک صورتحال کو جنم دیا ہے۔ یورپی یونین کی اس کی سرحدوں اور علاقوں کی سیکورٹی اور عسکریت پسندی کی پالیسیاں لوگوں کے خلاف تشدد کو فروغ دیتی ہیں اور ان کے حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ یورپی سرحدی ممالک میں حراستی مراکز میں پش بیک آپریشنز، غیر معقول اور طویل حراستیں، اور پڑوسی ممالک میں آمرانہ حکومتوں کے ساتھ تعاون بڑی تعداد میں اموات اور گمشدگیوں کا سبب بنتے ہیں۔
ڈیڑھ سال قبل، 14 جون 2023 کو، جب فشینگ ٹرالر ایڈریانا، جس میں 750 افراد سوار تھے، مبینہ طور پر خطرے میں تھا، یونانی حکام نے جان بوجھ کر ریسکیو آپریشن میں تاخیر کی: پہلے تو حکام نے مدد کی کالوں کو نظر انداز کیااور صرف ٹرالر کی نگرانی کی۔ اس کے بعد، حکام نے ایڈریانا کو یونانی تلاش اور ریسکیو زون سے دور دھکیلنے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے وہ ڈوب گئی۔ اس حقارت آمیز اور جان لیوا کوشش میں حکام نے تمام ممکنہ گواہوں کو ہٹانے کی کوشش کی، اور نہ صرف ای-یو کی ایجنسی فرونٹیکس کی طرف سے پیش کردہ امداد کو مسترد کیا بلکہ ساتھ ساتھ تجارتی جہازوں کو بھی موڑ دیا۔ ایڈریانا کے ڈوبنے کے بعد، زندہ بچ جانے والوں نے اپنے بچاؤ میں بلاجواز تاخیر کی اطلاع دی۔ تاخیر کی وجہ سے صرف 104 افراد کو بچایا جا سکا۔ ان کی حمایت کرنے کے بجائے، یونانی حکام نے زندہ بچ جانے والوں پر ملک میں ‘غیر قانونی داخلے’ کا الزام لگایا۔ عوامی غم و غصے اور بین الاقوامی مذمت کو روکنے کی کوشش میں، حکام نے 600 سے زائد افراد کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا، اور بچ جانے والوں میں سے 9 پر اسمگلنگ کاالزام اور جہاز کے تباہ ہونے کی ذمہ داری عائد کر دی۔ ان 9 ملزمان کو بالآخر مئی 2024 میں یونانی عدالتوں نے بری کر دیامگر تقریباً ایک سال تک کی غیر منصفانہ قید کے لیے انہیں معاوضہ نہیں دیا گیا۔
یونانی کوسٹ گارڈ کے اپنی لائن آف کمانڈ اور افسران کی کارروائیوں کی اندرونی اصلاحی تحقیقات کرنے سے انکار کے بعد یونانی محتسب نے بھی انتظامی اقدامات میں غفلت کی۔ پسماندگان کی شکایات کے بعد، پیریوس نیول کورٹ کے ابتدائی تفتیشی حکام نے ایک سال سے زائد عرصے سے ریاستی جرائم کی وجوہات کی چھان بین کی ہے۔ ابتدائی تفتیش نومبر کے آخر میں مکمل ہو ئی، اور اب یہ پبلک پراسیکیوٹر کے فیصلے پر منحصر ہے کہ آیا ذمہ داروں کے خلاف الزامات دائر کرنا ہیں یا نہیں۔
آزاد اور بین الاقوامی تحقیقاتی میڈیا اداروں کی وسیع تحقیقات نے نہ صرف ایڈریانا واقعےمیں یونانی حکام کے مجرمانہ اقدامات کو اجاگر کیا ہے، بلکہ اس واقعہ کو چھپانے اور ذمہ داروں کو تحفظ فراہم کرنے کی ٹھوس کوشش کوبھی فاش کیا ہے۔
یونانی ریاست بین الاقوامی قانون کے مطابق زندہ بچ جانے والوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی ، جس میں متاثرہ افراد کو نفسیاتی مدد فراہم کرنابھی شامل ہے۔ نہ صرف حادثہ میں متاثرہ افراد کو بین الاقوامی تحفظ سے مہروم کیا گیا ہے بلکہ انہیں ملک جلوطنی کی دھمکی بھی دی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بہت سے متاثرین کے اہل خانہ اب بھی اپنے پیاروں کی لاشوں کے منتظر ہیں، جنہیں اب تک لوٹایا نہیں جا سکا ہے۔
یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم پائلوس میں ہونے والے ریاستی جرم کے لیے انصاف کا مطالبہ کریں جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے اور جو لوگ جہاز کے حادثے میں بچ گئے ان کو ناقابل بیان صدمہ پہنچا۔ یہ مہاجرین اور ان کے حقوق کے تحفظ کی جدوجہد میں بھی ایک اہم لمحہ ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب یورپی حکومتیں امتیازی سلوک، نسل پرستی اور استحصال کو فروغ دے رہی ہیں، ہم دنیا میں انصاف اور یکجہتی کے لیے آواز بلند کرتے ہیں۔
پائلوس میں کیے گئے ریاستی جرم کو نہ تو فراموش کیا جائے گا اور نہ ہی معاف کیا جائے گا۔
زیر دستخط کرنے والی تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ
پائلوس میں جہاز کے’ تباہ ہونے‘ کے اسباب کی مکمل تحقیقات اور حقیقی ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
تمام زندہ بچ جانے والوں کو ضروری نفسیاتی مدد اور بین الاقوامی تحفظ فراہم کیا جائے۔
ہجرت پر مجرمانہ کارروائی اور “سہولت” کو ایک بہانے کے طور پر استعمال کر کے لوگوں کو منظم طریقے سے قید میں ڈالنے کا فوری خاتمہ کیا جائے۔
بڑھتے ہوئے جان لیوا سرحدی تشدد کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
دستخط کرنے والی تنظیمیں
- #FreePylos9
- Justice4Pylos – Initiative of Lawyers and Jurists for the shipwreck of Pylos
- Association for Rights and Freedoms
- Border Violence Monitoring Network (BVMN)
- Borderline-europe
- Cairo Institute for Human Rights Studies (CIHRS)
- Captain Support
- Center of Legal Aid “Voice in Bulgaria”
- Collective Aid
- Collettivo Rotte Balcaniche
- Compass Collective
- Coordinadora de Barrios-Madrid, Spain
- CPT – Aegean Migrant Solidarity
- Demokratische Jurist*innen Schweiz
- Egyptian Commission for Rights and Freedoms
- Egyptian front for human rights
- Egyptian Human Rights Forum
- Egyptian Initiative for Personal Rights (EIPR)
- El Hiblu3
- Emantes – International Lgbtqia+ Solidarity
- Feminist Autonomous Centre for research
- Fenix – Humanitarian Legal Aid Forum
- FreeHomayoun
- Grupa Granica
- Gruppo Melitea
- HIAS Greece
- Human Rights Concern – Eritrea (HRCE)
- Human Rights Legal Project
- Human Rights without Borders
- HuMENA for Human Rights and Civic Engagement – هيومينا لحقوق الانسان والمشاركة المدنية
- Independent Organization for Human Rights Intersection
- iuventa-crew
- Jurists without borders
- Law and democracy support foundation
- Legal Centre Lesvos
- Legal Clinic Roma Tre
- Lgbtqia+ Refugees Welcome
- Libya Crimes Watch (LCW)
- Libyan network for legal aid
- Maldusa
- Media and Migration Association
- MEDITERRANEA Saving Humans
- Mem.Med – Mediterranean Memory ETS
- Migreurop CNCD-11.11.11
- National Representative Council of Eritrea-GIE
- Nora Organization for compacting violence against women’s and girls
- North East Law Network
- Progressive Lawyers’ Association (ÇHD), Turkey
- Progretto Melting Pot Europa
- r42-SailAndRescue
- REDWORD for Human Rights & Freedom of Expression
- Refugees platform in egypt (RPE)
- RESQSHIP e.V.
- Sea Punks e.V.
- Sea-Eye e.V.
- Sea-Watch
- Seebrücke
- Seebrücke Schweiz
- SOS Humanity e.V.
- Statewatch
- Tunisien pour les Droits Economiques et Sociaux
- Watch The Med Alarm Phone